تائیوان کی ایک ریستوران میں مفت سوشی کھانے کے لیے سینکڑوں افراد نے شناختی کارڈ میں اپنے نام کے ساتھ ’سامن‘ لکھوالیا تھا۔ لیکن اب رعایتی اسکیم ختم ہونے پر وہ شناختی کارڈ پر دوبارہ اپنا نام درست کرانے سے قاصر ہیں۔
واضح رہے کہ سامن ایک مچھلی کا نام ہے جو رغبت سے کھائی جاتی ہے۔
اس صورتحال کو تائیوانی حکومت نے ’سامن افراتفری‘ کا نام دیا۔ لیکن قانون کے تحت شناختی کارڈ پر صرف تین مرتبہ ہی نام بدلوانے کی گنجائش ہے۔ ریستوران کی اسکیم ختم ہونے پر بعض خوش نصیب شناختی کارڈ پر اپنا پرانا نام بحال کرانے میں کامیاب ہوگئے جبکہ کچھ لوگ لاکھ کوشش کے باوجود اپنی شناخت پر سامن نہیں ہٹاسکے اور اب تک پریشان ہیں۔
تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ لوگوں نے بار بار سوشی کھانے کے لیے سرکاری عملے کا وقت ضائع کیا ہے۔ تاہم تائیوان کی پاور پارٹی سے وابستہ رکن چیو سائن چی نے کہا ہے کہ قانون کی رو سے صرف تین مرتبہ ہی شناختی کارڈ پرنام بدلا جاسکتا ہے جبکہ کئی لوگوں کی یہ آخری کوشش تھی اور ان کا نام سامن رکھ دیا گیا۔ اب اس نام کو ہٹانا ناممکن ہے کیونکہ وہ اپنی تین باریاں استعمال کرچکے ہیں۔
ایک طالبعلم جس نے شناختی کارڈ پر ’ٹرونگ سامن ڈریم‘ لکھوایا تھا ، اسے معلوم ہوا کہ والدین بچپن میں ہی دو مرتبہ اس کا نام بدلواچکے ہیں، تیسری بار اس نے سامن کا اضافہ کیا تو اب مزید گنجائش ختم ہوچکی ہے۔
انٹرنیٹ پر پیٹو افراد پر بھی تنقید کی گئی ہے کہ انہوں نے مفت کھانے کے لیے سامن مچھلی کا نام، اپنے نام کے ساتھ ملایا ۔
واضح رہے کہ اس کے بدلے انہیں سوشی ڈش کھانے پر ملی تھی جو بحری جانوروں اور چاولوں پر مشتمل ایک مہنگا اور مشہور کھانا بھی ہے۔