Skip to content
خبرناک – Khabarnak
Search
  • عالمی
  • پاکستان
  • اسلام
  • تعلیم و صحت
  • صنعت و ٹیکنالوجی
  • مضامین / کالم
  • خواتین
  • کھیل
  • دلچسپ
خبرناک – Khabarnak
Search

دنیا میں نئے سال کا آغاز کرنے والا پہلا اور آخری ملک

یہ تعین کرنا کافی پیچیدہ کام ہے / رائٹرز فوٹو
یہ تعین کرنا کافی پیچیدہ کام ہے / رائٹرز فوٹو

زمین کا ہر دن 24 گھنٹے کا ہوتا ہے مگر سال نو کا آغاز ہر جگہ مختلف وقت میں ہوتا ہے۔

اس کی وجہ انٹرنیشنل ڈیٹ لائن (بین الاقوامی خط تاریخ) ہے جو ہر دن کے آغاز اور اختتام کا تعین کرنے کا آفیشل ذریعہ ہے۔

انٹرنیشنل ڈیٹ لائن کا خیال 1884 میں ایک کانفرنس کے دوران سامنے آیا تھا۔

اس کانفرنس کے مقصد ریلوے لائنز اور بین الاقوامی سفر کے حوالے سے ضوابط طے کرنا تھا۔

انٹرنیشنل ڈیٹ لائن ایسے فرضی خط کا نام ہے جو سطح زمین پر شمال سے جنوب تک نصف النہار اولیٰ کے مخالف جانب واقع ہے۔ ایک ہی وقت میں اس کے دونوں طرف دو مختلف تاریخیں ہوتی ہیں، یعنی مغربی حصے کی تاریخ مشرقی حصے کی تاریخ سے ایک دن آگے ہوتی ہے۔

ممالک یہ فیصلہ کرنے کے لیے آزاد ہیں کہ وہ شمالی اور جنوبی کس قطب کی سمت کی جانب کے ٹائم زون کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔

مگر معاملات اس وقت زیادہ پیچیدہ ہوجاتے ہیں جب ممالک اپنا وقت خود طے کرتے ہیں۔

یو ٹی سی کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا نقشہ / فوٹو بشکریہ نیچرل ارتھ
یو ٹی سی کو مدنظر رکھ کر تیار کیا گیا نقشہ / فوٹو بشکریہ نیچرل ارتھ

ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 38 مقامی ٹائم زونز کا استعمال کیا جارہا ہے۔

کچھ ممالک نے کوآرڈینیٹڈ یونیورسل ٹائم (یو ٹی سی) میں ایک گھنٹے کی بجائے 30 یا 45 منٹ کا اضافہ کیا ہوا ہے۔

اگر آپ یو ٹی سی کو مدنظر رکھیں تو ماہرین کے مطابق زمین کے تمام حصوں میں ایک دن کو مکمل ہونے میں 25 گھنٹے لگ جاتے ہیں۔

جہاں تک دنیا میں نیا سال سب سے پہلے اور آخر میں منانے والے ممالک کی بات ہے تو ان کی تفصیلات درج ذیل ہے۔

سب سے پہلے سال نو کا استقبال کرنے والا ملک

زمین پر نئے سال کا آغاز بحرالکاہل میں واقع جزائر پر مشتمل ملک کیریباتی کے علاقے کیریتیماتی اور اس کے اردگرد کے 10 غیرآباد جزائر میں ہوتا ہے۔

کیریباتی مجموعی طور پر 33 جزائر پر مشتمل ملک ہے اور کیریتیماتی میں سال نو کا آغاز امریکی ریاست ہوائی سے 24 گھنٹے پہلے جبکہ پاکستان سے 9 گھنٹے پہلے ہوتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسا حال ہی میں ہوا ہے۔

کسی زمانے میں انٹرنیشنل ڈیٹ لائن کیریباتی کے درمیان سے گزرتی تھی یعنی اس ملک کے مغربی یا مشرقی جزائر میں تاریخ مختلف ہوتی تھی مگر 1995 میں اس ملک میں ہر جگہ کے لیے ایک ہی ٹائم زون کردیا گیا۔

اس کا مقصد نئی صدی کا سب سے پہلے استقبال کرنے کے خواہشمند سیاحوں کو اپنی جانب کھینچنا تھا مگر اب وہاں 3 ٹائم زون موجود ہیں۔

سب سے آخر میں نئے سال کا استقبال کرنے والے علاقے

دنیا میں نیووے (برطانیہ کے زیرتحت) اور امریکی سمووا (امریکا کے زیرتحت) وہ آخری آباد مقامات ہیں جو سال نو کا استقبال کرتے ہیں۔

یہ کیریباتی کے جنوب مغرب میں جنوبی بحرالکاہل میں واقع ہیں، یہاں سال نو کا آغاز پاکستان کے 16 گھنٹے بعد ہوتا ہے۔

قریب موجود سمووا کبھی ان ممالک میں شامل تھا جہاں نئے سال کا آغاز سب سے آخر میں ہوتا تھا مگر 2011 میں اس ملک نے اپنا ٹائم زون آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے وقت کے مطابق کرلیا۔

اس تبدیلی کے نتیجے میں سمووا انٹرنیشنل ڈیٹ لائن میں سال نو کا استقبال کرنے والے اولین ممالک میں شامل ہوگیا۔

ویسے دنیا میں بیکر آئی لینڈ اور ہاؤلینڈ (یہاں پاکستان کے 17 گھنٹے بعد دن کا اختتام ہوتا ہے) میں دن سب سے آخر میں ختم ہوتا ہے مگر وہاں کوئی رہتا نہیں۔

پوسٹوں کی نیویگیشن
→ Previous پوسٹ
Next پوسٹ ←

متعلقہ خبرناکیاں

بائیں جانب کی تصویر اس وقت کی ہے انہوں نے پہلی بار ٹیسٹ دیا اور دائیں جانب حالیہ تصویر ہے / فوٹو بشکریہ ایس سی ایم پی

40 برسوں میں 26 بار یونیورسٹی انٹرنس ٹیسٹ دینے والا شخص

یہ بات ایک نئی رپورٹ میں سامنے آئی / فائل فوٹو

عالمی سطح پر تاریخ میں پہلی بار تمباکونوشی کی شرح میں کمی ریکارڈ

فوٹو:مینسفیلڈ انڈیپنڈنٹ اسکول ڈسٹرکٹ

امریکا میں 70 جڑواں بچے ایک ساتھ ایک ہی اسکول سے گریجویٹ ہوگئے

اس گاڑی کو 5 مئی کو نیلام کیا گیا تھا / فوٹو بشکریہ سی این بی سی

دنیا کی مہنگی ترین گاڑی کی دنگ کردینے والی قیمت

سنک ہول کے اندر لی گئی ایک تصویر / فوٹو بشکریہ Xinhua

جنگل کو اپنے اندر چھپائے 630 فٹ گہرا سنک ہول چین میں دریافت

بھارت میں ڈاکٹروں نے کامیاب آپریشن کرکے 56 سالہ شخص کے گردے سے 206 پتھر نکال دیے—فوٹو: بھارتی میڈیا

ڈاکٹروں نے کامیاب آپریشن کے بعد مریض کے گردے سے 206 پتھر نکال دیے

  • عالمی
  • پاکستان
  • اسلام
  • تعلیم و صحت
  • صنعت و ٹیکنالوجی
  • مضامین / کالم
  • خواتین
  • کھیل
  • دلچسپ

Copyright © 2023 خبرناک - Khabarnak | Powered by خبرناک - Khabarnak